لائف لائن مقامی طور پر تیار ہونے والی ایل پی جی کے استعمال میں پیش رو بن گئی، اور دھرنال اور میال کی اہم گیس فیلڈز میں پروسیسنگ پلانٹس قائم کیے۔
ایس ایچ وی انرجی، آف گرڈ توانائی کے سولیوشنز میں عالمی لیڈر، نے لائف لائن کی ملکیت حاصل کرلی، جس سے پاکستان کی ایل پی جی مارکیٹ میں بین الاقوامی مہارت اور ایک وسیع تر نقطہ نظر شامل ہوگیا۔
ایس ایچ وی نے بی ٹو بی(B2B) شعبے میں قدم رکھا اور تاریخ رقم کرتے ہوئے لاہور کے مانگا روڈ پر قائم ہونے والی ڈائینگ مل (dyeing mill) کے ساتھ اپنا پہلا معاہدہ کیا۔
سیکٹر کی ترقی کے امکانات کے پیشِ نظر ایس ایچ وی نے مقامی ایل پی جی کمپنی یونی گیس (Unigas) حاصل کی، جو ڈھوڈک گیس فیلڈ سے روزانہ 10 میٹرک ٹن گیس نکالنے کی اجازت کی حامل تھی، یہ ڈھوڈک اور لاہور میں فلنگ پلانٹس چلاتی تھی۔
مستحکم فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے، ایس ایچ وی نے پاکستانی مارکیٹ کے لیے ایل پی جی کی درآمدات شروع کر کے اپنی سپلائی چین کو مضبوط کیا۔
توانائی کی بدلتی ہوئی طلب کے پیش نظر، ایس ایچ وی نے اپنے B2B آپریشنز کو وسیع کیا، خاص طور پر ہوٹل اور میزبانی (hospitality) سیکٹر میں، جس میں سوات، لاہور، ڈھوڈک، پشاور اور ساہیوال میں کامیاب منصوبے شامل تھے۔ مجموعی سالانہ فروخت 90,000 ٹن کے سنگ میل سے تجاوز کر گئی۔
شمالی علاقوں میں اپنی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لیے، ایس ایچ وی نے آدھی میں نیا ایل پی جی پلانٹ قائم کیا اور پی پی ایل آدھی فیلڈ سے الاٹمنٹ حاصل کیں، جس سے پیداواری صلاحیت اور رسائی میں اضافہ ہوا۔
پارکو نے ایس ایچ وی انرجی پاکستان کے حصول کو مکمل کیا اور مکمل ملکیت حاصل کرلی۔ کمپنی کا نام بدل کر پارکو پرل گیس (پرائیویٹ) لمیٹڈ رکھا گیا، جو ایک نئے دور کے آغاز کی علامت تھا۔
آپریشنل برتری کے عزم کو مزید تقویت دیتے ہوئے لاہور پلانٹ میں نمایاں توسیع کی گئی، جس سے اسٹوریج کی گنجائش 220 میٹرک ٹن سے بڑھا کر 2080 میٹرک ٹن کر دی گئی، تاکہ کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے اور سپلائی چین کو مضبوط کیا جا سکے۔
2025 میں ڈیجیٹل تبدیلی کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، پرل گیس نے اپنا ای کامرس پلیٹ فارم اور موبائل ایپ "مائی پرل” متعارف کرایا جس کے ذریعے صارفین اب ایل پی جی سلنڈرز کو بے مثال آسانی، سہولت اور اعتماد کے ساتھ صرف چند کلکس میں منگوا سکتے ہیں۔
پاک-عرب ریفائنری لمیٹڈ کو 1.5 ارب روپے کے مجاز سرمائے کے ساتھ قائم کیا گیا۔ لاہور میں قیام اور کراچی میں آپریشنز کے آغاز سے پارکو نے ایک اسٹریٹجک سنگِ میل عبور کیا، جس سے پاکستان کا درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک اہم اقتصادی شراکت داری کو فروغ ملا۔
کراچی محمودکوٹ (کے ایم کے) پائپ لائن کی تعمیر۔ یہ ایک زیرِ زمین پائپ لائن ہے جو کورنگی، کراچی سے لے کر محمودکوٹ تک 864 کلومیٹر کے فاصلے تک پھیلی ہوئی ہے۔
پاکستان میں تیل کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں کیماڑی، جو تیل کی وصولی کی سب سے بڑی پورٹ ہے، بہت زیادہ مصروف ہوگئی۔ بحری جہاز سمندر میں کھڑے ہفتوں تک انتظار کرتے رہے، جس سے بھاری ڈیمریج چارجز عائد ہوئے اور کاروباری سرگرمیوں میں وسیع پیمانے پر خلل پیدا ہوا۔
اس مسئلے کے حل کے لیے، پارکو نے ڈی بوٹل نیکنگ کیماڑی فیسلٹی (DKF) پروجیکٹ کا آغاز کیا، جو اس ہجوم کو کرنے کے لیے ایک جدید حکمت عملی تھی۔ اس پروجیکٹ میں ایک نئی پائپ لائن کی تعمیر کی گئی جو تیل لے جانے والے جہازوں کو براہِ راست کورنگی کے ٹینک فارم سے جوڑتی تھی، اس طرح پُرہجوم کیماڑی پورٹ کو بائی پاس کیا گیا۔ یہ اسٹریٹجک راہ داری نہ صرف پورٹ کی رکاوٹوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوئی بلکہ لاجسٹک کی لاگت میں کمی اور مجموعی سپلائی چین کی کارکردگی کی بہتری نے پورے پراسس کی اثرانگیزی کو بہتر بنایا۔
1992ء میں، پارکو نے اپنی 864 کلومیٹر طویل کراچی تا محمودکوٹ (KMK) پائپ لائن کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ کیا۔ ابتدا میں یہ پائپ لائن صرف ایک وسطی پمپنگ اسٹیشن سے منسلک تھی اور اس کی صلاحیت سالانہ 2.9 ملین ٹن تھی، لیکن فلو امپروومنٹ ٹیکنالوجی کے نفاذ نے اس صلاحیت کو بڑھا کر 4.5 ملین ٹن سالانہ کر دیا۔ اس جدت نے نقل و حمل کی رفتار اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنایا ، جس سے پارکو کو توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو بہتر طور پر پورا کرنے میں مدد ملی۔
1992ء میں ہونے والی تکنیکی پیش رفت کو بروئے کار لاتے ہوئے، پارکو نے 1994ء میں سندھ کے بوبک اور پنجاب کے فضل پور میں دو نئے وسطی پمپنگ اسٹیشنز کی تکمیل کے ذریعے اپنی آپریشنل استعداد کو مزید بڑھایا۔ یہ اسٹریٹجک اضافہ نہ صرف پائپ لائن کے موجودہ انفراسٹرکچر کا بھرپور استعمال کرتا ہے بلکہ اس کی صلاحیتوں کو بھی بڑھاتا ہے۔ ان اسٹیشنز کی بدولت پائپ لائن کی سالانہ گنجائش فلو امپروومنٹس کے بغیر ہی 4.5 ملین ٹن تک پہنچ گئی، اور فلو امپروومنٹس کے ساتھ یہ 6.0 ملین ٹن تک ہو گئی۔ اس سے پارکو کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں بڑھتی ہوئی پیٹرولیم کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملی، جو ملک بھر میں توانائی کی تقسیم کو بہتر بنانے کے جاری سفر میں ایک اہم قدم تھا۔
1995ء میں، مڈ-کنٹری ریفائنری کے سنگِ بنیاد کی تقریب ایک جدید سہولت کے آغاز کی علامت بنی جو توانائی کی پیداوار میں انقلاب لانے والی تھی۔ پاکستان کے قلب ، مظفرگڑھ میں اس اسٹریٹجک محل وقوع والی جدید ریفائنری نے ایک مضبوط اور کثیرجہتی آپریشن کی بنیاد رکھی، جو بلند طلب والی مصنوعات کی متنوع رینج پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اپنی جدید ٹیکنالوجی اور اسٹریٹجک محل وقوع کے ساتھ، مڈ-کنٹری ریفائنری نئی معیارات قائم کرنے کے لیے تیار تھی، جس سے اقتصادی ترقی اور صنعتی جدت کو فروغ ملا۔ اس شاندار منصوبے نے نہ صرف مقامی انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا بلکہ توانائی کی حفاظت اور خود کفالت میں بھی اہم کردار ادا کیا، درآمدی ایندھن پر انحصار کو کم کیا اور علاقائی ترقی کو فروغ دیا۔ ریفائنری کا قیام توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا، جو ترقی اور پائیداری کے عزم کی کا عکاس ہے اور ریفائننگ ٹیکنالوجی اور عمل میں مستقبل کی پیش رفت کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔
پارکو نے 364 کلومیٹر طویل ایم ایف ایم پائپ لائن مکمل کر کے اپنی رسائی کو نمایاں طور پر بڑھایا۔ یہ پائپ لائن محمودکوٹ سے لے کر شیخوپورہ کے قریب ماچھیکے تک پھیلی ہوئی ہے، جس میں فیصل آباد ایک اہم وسطی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ ایم ایف ایم کو ابتدائی طور پر سالانہ 3 ملین ٹن کی گنجائش کے ساتھ تیار کیا گیا تھا، جسے بعد میں 7 ملین ٹن تک بڑھایا گیا، اور یہ ڈیزل اور پٹرول دونوں کی ترسیل کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اس پائپ لائن سے اہم مارکیٹوں، بالخصوص لاہور، کو ریفائنڈ مصنوعات کی ترسیل بہت بہتر ہوگئی۔ ایم ایف ایم پائپ لائن کے راستے کو مزید بہتر مؤثر کے لیے، پارکو نے 2002ء میں فیصل آباد میں ایک گینٹری سہولت کا افتتاح کیا۔ یہ اسٹریٹجک اضافہ فیصل آباد کے ارد گرد چھوٹی علاقائی مارکیٹوں میں بڑھتی ہوئی ایندھن کی طلب کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔ گینٹری نے مصنوعات کی منتقلی کو ہموار کیا، اور پورے خطے میں مستحکم اور مؤثر سپلائی چین کو یقینی بنایا۔ اس نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور اپنے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں پارکو کی اسٹریٹجک بصیرت کو اجاگر کیا۔
مڈ-کنٹری ریفائنری نے 4 (MCR) ستمبر سے کام کا اغاز کیا اور اپنی 100,000 بیرل یومیہ کی استعداد سے پاکستان کی ریفائننگ صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھا دیا۔ 886 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی اس ریفائنری سے ریفائننگ کی گنجائش سالانہ 4.5 ملین ٹن بڑھ گئی، اور اہم پیٹرولیم مصنوعات جیسے کہ ایل پی جی، جیٹ فیول، ڈیزل، ایچ او بی سی اور فرنس آئل تیار کیے گئے۔ شیڈول سے ایک ماہ پہلے اور بجٹ کے اندر مکمل ہونے والی MCR نے پارکو کے کارکردگی اور جدت کے عزم کو اجاگر کیا۔ ‘ڈیزل میکس’ یونٹ اور جدید کنٹرول سسٹمز جیسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس اس ریفائنری نے نہ صرف آپریشنل کارکردگی کو بڑھایا بلکہ سخت ماحولیاتی معیار کی بھی پابندی کی۔
قومی سلامتی کو اسٹریٹجک طور پر مضبوط بناتے ہوئے، MCR نے درآمدی ایندھن پر انحصار کو کم کیا اور پاکستان بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی مؤثر ترسیل کو ممکن بنایا۔ اس ریفائنری سے منسلک ایک جدید رہائشی کمپلیکس بھی تیار کیا گیا تھا ، جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ پارکو اپنے ملازمین کی فلاح و بہبود پر توجہ دیتی ہے۔
MCR اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان بڑے اور تکنیکی اعتبار سے جدید منصوبوں کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ملک کو توانائی کے شعبے میں خود انحصاری اور پائیدار ترقی کی جانب لے جا رہی ہے۔
پارکو نے اپنی مارکیٹ رسائی کو اسٹریٹجک طور پر وسعت دیتے ہوئے دنیا کی معروف فرانسیسی آئل کمپنی TOTALFINAELF (جو اب TotalEnergies کہلاتی ہے) کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے میں شمولیت اختیار کی۔ اس شراکت داری کے نتیجے میں ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ (TPPL) کا قیام عمل میں آیا، جس میں پارکو کی 40 فیصد ملکیت ہے۔
یہ اشتراک ٹوٹل کی عالمی سطح کی وسیع تجربہ کاری اور تکنیکی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تشکیل پایا، جس کے ذریعے TPPL کو مڈ کنٹری ریفائنری میں تیار ہونے والی اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا 25 فیصد حصہ مارکیٹ کرنے کا اختیار حاصل ہوا۔
TPPL کے قیام نے پارکو کی صلاحیتوں کو نئی جہت دی، جس کے تحت ایک مضبوط ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک قائم ہوا اور کمپنی نے آئل مارکیٹنگ بزنس میں بھرپور قدم رکھا۔ یہ منصوبہ پارکو کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی بہترین روایات کو اپنا کر پاکستانی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات اور خدمات کے معیار کو بلند کرے، اور ملک کی توانائی کی ضروریات کو جدید، پائیدار اور مؤثر انداز میں پورا کرے۔
پارکو نے ایک جوائنٹ وینچر کمپنی، پاک-عرب پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ (PAPCO) کے قیام میں بھی معاونت کی، جس میں پارکو 51فیصد ایکویٹی شیئرز کی حامل تھی، جبکہ شیل پاکستان (26فیصد)، پاکستان اسٹیٹ آئل (12فیصد) اور کیل ٹیکس آئل پاکستان (11فیصد) دیگر شریک فریق تھے۔ اس اشتراک کا مقصد اسٹریٹجک اہمیت کی حامل وائٹ آئل پائپ لائن کا قیام عمل میں لایا گیا جس کی لاگت 480 ملین ڈالر تھی۔ 26 انچ قطر اور 786 کلومیٹر طویل یہ پائپ لائن کراچی سے محمودکوٹ تک ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے لیے تیار کی گئی تھی۔
ابتدا میں یہ پائپ لائن سالانہ 5 ملین ٹن کی استعداد رکھتی تھی، جبکہ ڈیزائن کے مطابق اس کی استعداد کو 12 ملین ٹن سالانہ تک بڑھایا جاسکتا ہے، جو پاکستان کی پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے انفراسٹرکچر میں نمایاں بہتری کی مظہر ہے۔ اس اشتراک نے نہ صرف منصوبے کے نفاذ میں پارکو کی قیادت کو اجاگر کیا بلکہ اس نے پائپ لائن کے مؤثر و محفوظ انتظام کے حوالے سے پارکو کے عزم کو نمایاں کیا، جس سے قومی توانائی کے تحفظ میں اس کے قائدانہ کردار کو مزید استحکام حاصل ہوا۔
پارکو نے ایس ایچ وی انرجی پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا حصول مکمل کیا، اور ایس ایچ وی کیلور ایشیا بی۔وی (نیدرلینڈز) کی جانب سے شیئرز کی فروخت کے بعد اس کے 100 فیصد شیئرز حاصل کرلیے۔ یہ کمپنی پاکستان کی سب سے بڑی ایل پی جی مارکیٹنگ اور تقسیم کاری کمپنی بن چکی تھی، جو ملک بھر میں تقسیم کاروں ( ڈسٹری بیوٹرز) اور صارفین کے نیٹ ورک کی حامل تھی، نیز اسے ایل پی جی کے صنعتی استعمالات میں مہارت حاصل تھی۔ ملک کے سب سے بڑے ایل پی جی سپلائر کو صفِ اول کی ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنی کے ساتھ مشترک انتظام کے تحت ضم کر نے کے اس حصول سے ایسے اشتراکی فوائد حاصل کہوئےیے جن سے پاکستان بھر میں صارفین کو فراہم کی جانے والی خدمات میں نمایاں بہتری آئی۔ یہ اسٹریٹجک اقدام پارکو کی توسیع اور تنوع کی حکمتِ عملی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔ حصول کے بعد کمپنی کا نام پارکو پرل گیس (پرائیویٹ) لمیٹڈ (PPGL) رکھا گیا۔
پارکو نے مڈ-کنٹری ریفائنری (ایم سی آر) کے احیا کا پروجیکٹ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا، جس سے ایم سی آر کی پلانٹ پروسیسنگ کی صلاحیت 100,000 سے بڑھ کر 120,000 بیرل یومیہ تک پہنچ گئی۔ کمپنی نے اپنی ایندھن کے معیار کو بھی یورو III گیسولین اور یورو III ڈیزل میں اپ گریڈ کیا، اور ایک بار پھر پاکستان میں ماحول دوست مصنوعات متعارف کروانے میں خود کو ایک پیشرو اور نمایاں ادارے کے طور پر ثابت کیا۔
پارکو کی MFM اور پی اے پی سی او کی WOP پائپ لائنز کی ڈوئلائزیشن 2021ء میں مکمل ہوئی، جو دونوں کمپنیوں کے لیے ایک اور اہم منصوبہ تھا۔ اس اقدام سے موجودہ پائپ لائنز کی گنجائش کا مؤثر استعمال ممکن ہوا، اور اب یہ پائپ لائنز نہ صرف ڈیزل بلکہ پٹرول کی بھی ترسیل کر سکتی ہیں، جبکہ پہلے یہ پائپ لائنز صرف ڈیزل منتقل کرتی تھیں۔
اس منصوبے میں کئی دیگر امور کو بھی بہتر بنایا گیا، جیسے کہ پمپنگ کی صلاحیت میں اضافہ، نئے ڈیزل اور پٹرول اسٹوریج ٹینکوں کی تعمیر جن کی مجموعی گنجائش 298,000 ٹن تھی، مصنوعات کی ترسیل کے لیے گینٹریز، اور 3,000 بیرل یومیہ کی ٹرانس مکس پروسیسنگ سہولت۔
Commissioned on the 4th of September, the 100,000 barrels per day Mid-Country Refinery (MCR) significantly boosted Pakistan’s refining capacity. Built at a cost of US$886 million, it added 4.5 million tons of annual refining capacity, producing key petroleum products like LPG, Jet Fuel, Diesel, HOBC and Furnace Oil. Completed a month ahead of schedule and within budget, MCR showcased PARCO’s commitment to efficiency and innovation. Featuring advanced technology such as the ‘Dieselmax’ unit and sophisticated control systems, the refinery not only boosted operational efficiency but also met stringent environmental standards.
Strategically enhancing national security, MCR reduced reliance on imported fuel products and facilitated efficient petroleum distribution across Pakistan. It also included a modern residential complex, emphasizing PARCO’s focus on employee wellbeing.
MCR stands as a testament to Pakistan’s ability to execute large-scale, technologically advanced projects, propelling the nation towards energy self-reliance.
PARCO strategically broadened its market reach by entering into a joint venture with the globally recognized French oil giant, TOTALFINAELF, (now TotalEnergies). This partnership led to the creation of TOTAL PARCO Pakistan Ltd. (TPPL), with PARCO holding a 40% stake in the venture. This collaboration not only leveraged TOTAL’S vast international experience and technical expertise but also allowed TPPL to market 25% of the high-quality refined products from the Mid-Country Refinery.
The formation of TPPL marked a significant expansion in PARCO’s capabilities, establishing a distribution network and creating its presence in the oil marketing business. This venture exemplified PARCO’s commitment to adopting global best practices and strengthening its product offerings in the Pakistani market.
PARCO led the formation of a joint venture company, Pak-Arab Pipeline Company Limited (PAPCO), holding a 51% equity share alongside Shell Pakistan (26%), Pakistan State Oil (12%), and Caltex Oil Pakistan (11%). The collaboration aimed to commission the strategically vital White Oil Pipeline (WOP) at a cost of US$480 million. Stretching 786 kilometers with a 26-inch diameter, this pipeline was designed to transport refined petroleum products from Karachi to Mahmoodkot.
Initially capable of handling 5 million tons per year, the pipeline is designed for an expanded capacity of up to 12 million tons annually, signifying a major enhancement in Pakistan’s petroleum distribution infrastructure. This collaboration not only underscored PARCO’s leadership in the project’s implementation but also highlighted its commitment to managing the pipeline’s operation, further cementing its role in enhancing the nation’s energy security.
PARCO completed the acquisition of SHV Energy Pakistan (Private) Limited, taking over 100% of its shares after divestment by SHV Calor Asia B.V. (Netherlands). It had established itself as one of the largest LPG marketing and distribution companies in Pakistan with a nationwide network of distributors and customers, as well as expertise in the industrial applications of LPG. By consolidating the nation’s largest LPG supplier with the leading LPG marketing company under unified management, this acquisition created synergies that enhanced services for customers across Pakistan. This strategic move represented a major milestone in PARCO’s expansion and diversification strategy. After acquisition, the company was renamed as PARCO Pearl Gas (Private) Limited (PPGL).
The dualization of PARCO’S MFM and PAPCO’s WOP pipelines was completed in 2021, marking another significant project for both companies. This initiative increased the capacity utilization of existing pipelines, enabling the transportation of both petrol and diesel, whereas previously, these pipelines only transported diesel.
The project included enhancements such as increased pumping capacity, construction of new diesel and petrol storage tanks with a total capacity of 298,000 tons, gantries for product delivery, and a 3,000 barrels per day Transmix Processing Facility.
The dualization of PARCO’S MFM and PAPCO’s WOP pipelines represents a significant advancement in Pakistan’s energy infrastructure. This project underscores the commitment of both companies to enhancing operational efficiency and meeting the growing demand for petroleum products.
پاک-عرب ریفائنری لمیٹڈ کو 1.5 ارب روپے کے مجاز سرمائے کے ساتھ قائم کیا گیا۔ لاہور میں قیام اور کراچی میں آپریشنز کے آغاز سے پارکو نے ایک اسٹریٹجک سنگِ میل عبور کیا، جس سے پاکستان کا درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک اہم اقتصادی شراکت داری کو فروغ ملا۔
کراچی محمودکوٹ (کے ایم کے) پائپ لائن کی تعمیر۔ یہ ایک زیرِ زمین پائپ لائن ہے جو کورنگی، کراچی سے لے کر محمودکوٹ تک 864 کلومیٹر کے فاصلے تک پھیلی ہوئی ہے۔
پاکستان میں تیل کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں کیماڑی، جو تیل کی وصولی کی سب سے بڑی پورٹ ہے، بہت زیادہ مصروف ہوگئی۔ بحری جہاز سمندر میں کھڑے ہفتوں تک انتظار کرتے رہے، جس سے بھاری ڈیمریج چارجز عائد ہوئے اور کاروباری سرگرمیوں میں وسیع پیمانے پر خلل پیدا ہوا۔
اس مسئلے کے حل کے لیے، پارکو نے ڈی بوٹل نیکنگ کیماڑی فیسلٹی (DKF) پروجیکٹ کا آغاز کیا، جو اس ہجوم کو کرنے کے لیے ایک جدید حکمت عملی تھی۔ اس پروجیکٹ میں ایک نئی پائپ لائن کی تعمیر کی گئی جو تیل لے جانے والے جہازوں کو براہِ راست کورنگی کے ٹینک فارم سے جوڑتی تھی، اس طرح پُرہجوم کیماڑی پورٹ کو بائی پاس کیا گیا۔ یہ اسٹریٹجک راہ داری نہ صرف پورٹ کی رکاوٹوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوئی بلکہ لاجسٹک کی لاگت میں کمی اور مجموعی سپلائی چین کی کارکردگی کی بہتری نے پورے پراسس کی اثرانگیزی کو بہتر بنایا۔
1992ء میں، پارکو نے اپنی 864 کلومیٹر طویل کراچی تا محمودکوٹ (KMK) پائپ لائن کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ کیا۔ ابتدا میں یہ پائپ لائن صرف ایک وسطی پمپنگ اسٹیشن سے منسلک تھی اور اس کی صلاحیت سالانہ 2.9 ملین ٹن تھی، لیکن فلو امپروومنٹ ٹیکنالوجی کے نفاذ نے اس صلاحیت کو بڑھا کر 4.5 ملین ٹن سالانہ کر دیا۔ اس جدت نے نقل و حمل کی رفتار اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنایا ، جس سے پارکو کو توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو بہتر طور پر پورا کرنے میں مدد ملی۔
1992ء میں ہونے والی تکنیکی پیش رفت کو بروئے کار لاتے ہوئے، پارکو نے 1994ء میں سندھ کے بوبک اور پنجاب کے فضل پور میں دو نئے وسطی پمپنگ اسٹیشنز کی تکمیل کے ذریعے اپنی آپریشنل استعداد کو مزید بڑھایا۔ یہ اسٹریٹجک اضافہ نہ صرف پائپ لائن کے موجودہ انفراسٹرکچر کا بھرپور استعمال کرتا ہے بلکہ اس کی صلاحیتوں کو بھی بڑھاتا ہے۔ ان اسٹیشنز کی بدولت پائپ لائن کی سالانہ گنجائش فلو امپروومنٹس کے بغیر ہی 4.5 ملین ٹن تک پہنچ گئی، اور فلو امپروومنٹس کے ساتھ یہ 6.0 ملین ٹن تک ہو گئی۔ اس سے پارکو کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں بڑھتی ہوئی پیٹرولیم کی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملی، جو ملک بھر میں توانائی کی تقسیم کو بہتر بنانے کے جاری سفر میں ایک اہم قدم تھا۔
1995ء میں، مڈ-کنٹری ریفائنری کے سنگِ بنیاد کی تقریب ایک جدید سہولت کے آغاز کی علامت بنی جو توانائی کی پیداوار میں انقلاب لانے والی تھی۔ پاکستان کے قلب ، مظفرگڑھ میں اس اسٹریٹجک محل وقوع والی جدید ریفائنری نے ایک مضبوط اور کثیرجہتی آپریشن کی بنیاد رکھی، جو بلند طلب والی مصنوعات کی متنوع رینج پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اپنی جدید ٹیکنالوجی اور اسٹریٹجک محل وقوع کے ساتھ، مڈ-کنٹری ریفائنری نئی معیارات قائم کرنے کے لیے تیار تھی، جس سے اقتصادی ترقی اور صنعتی جدت کو فروغ ملا۔ اس شاندار منصوبے نے نہ صرف مقامی انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا بلکہ توانائی کی حفاظت اور خود کفالت میں بھی اہم کردار ادا کیا، درآمدی ایندھن پر انحصار کو کم کیا اور علاقائی ترقی کو فروغ دیا۔ ریفائنری کا قیام توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا، جو ترقی اور پائیداری کے عزم کی کا عکاس ہے اور ریفائننگ ٹیکنالوجی اور عمل میں مستقبل کی پیش رفت کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔
پارکو نے 364 کلومیٹر طویل ایم ایف ایم پائپ لائن مکمل کر کے اپنی رسائی کو نمایاں طور پر بڑھایا۔ یہ پائپ لائن محمودکوٹ سے لے کر شیخوپورہ کے قریب ماچھیکے تک پھیلی ہوئی ہے، جس میں فیصل آباد ایک اہم وسطی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ ایم ایف ایم کو ابتدائی طور پر سالانہ 3 ملین ٹن کی گنجائش کے ساتھ تیار کیا گیا تھا، جسے بعد میں 7 ملین ٹن تک بڑھایا گیا، اور یہ ڈیزل اور پٹرول دونوں کی ترسیل کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اس پائپ لائن سے اہم مارکیٹوں، بالخصوص لاہور، کو ریفائنڈ مصنوعات کی ترسیل بہت بہتر ہوگئی۔ ایم ایف ایم پائپ لائن کے راستے کو مزید بہتر مؤثر کے لیے، پارکو نے 2002ء میں فیصل آباد میں ایک گینٹری سہولت کا افتتاح کیا۔ یہ اسٹریٹجک اضافہ فیصل آباد کے ارد گرد چھوٹی علاقائی مارکیٹوں میں بڑھتی ہوئی ایندھن کی طلب کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔ گینٹری نے مصنوعات کی منتقلی کو ہموار کیا، اور پورے خطے میں مستحکم اور مؤثر سپلائی چین کو یقینی بنایا۔ اس نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور اپنے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے میں پارکو کی اسٹریٹجک بصیرت کو اجاگر کیا۔